اسامہ بن زید رضی اللہ تعالی عنہ ۔۔۔۔ انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی دفعہ لشکر کا کمانڈر بنا کر روانہ فرمایا ۔۔۔۔ سب سے آخری لشکر بھی انہی کی سرکردگی میں بھیجا گیا تھا اس وقت ان کی عمر تقریبا سترہ سال تھی ۔۔۔۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے لشکر میں اکابر صحابہ مہاجرین و انصار تھے ۔۔۔ یہاں تک کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ بھی آپ کے لشکر کا حصہ تھے ۔۔۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے درخواست کر کے حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کو رکوایا کہ انہیں میرے پاس مدینے میں رہنے دیں مجھے ان کے مشوروں کی ضرورت ہوگی ۔۔۔۔ اللہ اللہ کیا ہی خوبصورت منظر ہوگا ۔۔۔۔ کیا تعلیم تھی اور کیا تربیت تھی سبحان اللہ ۔۔۔۔ اللہ تعالی ہمیں بھی ان حضرات سے محبت کی وجہ سے اس تعلیم و تربیت کا کچھ حصہ نصیب فرمائے اپنے فضل و کرم سے ۔۔۔۔ ایک ایسا کالا نوجوان جو قریشی بھی نہیں ایک ایسے لشکر کی قیادت کر رہا ہے جس میں اکابر مہاجرین و انصار ہیں ۔۔۔۔۔ کوئی شورش نہیں کوئی حیرت نہیں کوئی اضطراب نہیں کوئی لڑائی جھگڑا نہیں ۔۔۔۔ اللہ اللہ ۔۔۔۔ کوئی صحابہ جیسا لا سکتا ہے ؟ ۔۔۔۔ حضرت اسامہ رضی اللہ تعالی عنہ نے اس نو عمری میں کئی جنگیں جیتیں ۔
