یحقر احدکم صلاتہ الیٰ صلاتہم :
یعنی آپ میں سےہر ایک ان کی نماز کے مقابلے میں اپنا نماز حقیر دیکھے گا ( بخاری باب الطیب للجمعة)
یعنی وہ لمبی لمبی نمازیں پڑھیں گے ،لیکن اس بات کوہم پر فٹ کرنا بھی صحیح نہیں ہے،چونکہ ہمارے مجاہدین سب قبائلی ہیں ، اگر چہ علماءحضرات ترغیب بھی دیتے ہیں ،لیکن اب تک ان لوگوں کی نمازیں اور عبادات بہت کمزور ہیں اور وہ بہت مختصر اور جلدی جلدی نماز پڑھتے ہیں لہذا یہ وصف تو کسی بھی صور ت ان پر فٹ نہیں ہو سکتا ۔
یحقر احدکم قرائتہ الیٰ قراءتہم :
ان کی قرآت کو سن کر آپ اپنی قرآت کو حقیر سمجھوگے (مسلم)
یعنی ان کی قرآت قرآن بہت عجیب ہوگی،یہاں بھی وہی اوپر والی بات ہے،کہ ہمارے مجاہدین چونکہ اکثر قبائلی ہیں، اوریہاں مدارس کی بھی کمی ہے ،اس لئے یہاں کے اکثر علماء نیچے بڑے شہروں میں تعلیم حاصل کر کے آئے ہیں، اسلئے پہاڑوں میں رہنے والے ان بیچاروں کی قرآت میں تجوید کی غلطیاں ہوتی ہیں، جس کو علماءاب نکالنے کے لئے کوشاں ہیں ،اوریہ صرف یہاں قبائل میں نہیں ہے آپ پاکستان میں جہاں بھی دوردراز پہاڑی علاقوں،سندھ یا بلوچستان کے ریگستانی علاقوں میں چلے جائیں ،وہاں کے سادہ لوح مسلمانوں کی نمازیں اور تلاوت ایسی ہی ہوتی ہیں۔
لیکن ہم لوگ بڑے بڑے مدارس سے فارغ التحصیل ، علم میں پختہ،متقی علماء سے جہاد کے مسائل اورکاروائیوں کو شرعی حکم اور طریقہ معلوم کر کے اس کے بعداس پر عمل کرتے ہیں ۔
طوبیٰ لمن قتلہم :
خوارج کے بارے میں تو ہے کہ ان لوگوں کو مبارک ہو جو ان کو قتل کریں یعنی وہ خوش قسمت لوگ ہوں گے(مسنداحمد) ،
ماشاءاللہ طالبان کو خوارج کہہ کر آپ نے امریکیوں کو خوش قسمتی اور دنیا وآخرت میں کامیابی کی سند دے دی ،اسلئےکہ ہمارے مشران کو کس نے قتل کیا ،بیت اللہ محسود شہید رحمہ اللہ امریکی ڈرون میں شہید ہوئے ،قاری حسین شہید رحمہ اللہ امریکی ڈرون حملے میں شہید ہوئے ،قاری طاہر جان شہید رحمہ اللہ امریکی ڈرون حملے میں شہید ہوئے ،شیخ اسامہ بن لادن ،شیخ ابویحییٰ اور شیخ محمود عطیة اللہ شہید رحمہما اللہ سب امریکی ڈرون حملے میں شہید ہوئے اب اگر ہم خوارج ہوتے تو چاہئے ،تویہ تھا کہ ہمیں مارنے والے کوئی خوش قسمت ،مسلمان ہوتے نہ کہ آپ کا آقا امریکہ اور نیٹو اتحادی ۔
وقتلوہ :
اسی طر ح خوارج کے بارے میں ہیں کہ جس کو وہ قتل کرے وہ بھی خوش نصیب ہوگا(مسند احمد)
ہم نے اور ہمارے فدائیوں نے بحمداللہ سینکڑوں امریکیوں کو واصل جہنم کیا ہے ،لہذا ہم پر اس بات کو فٹ کر کے،تو آپ نے تو ان امریکیوں کوجنت کا ٹکٹ دے دیا۔ صرف تحریک طالبان کے وہ فدائی جنہوں نے امریکیوں اور نیٹو کے قافلوں پر فدائی حملے کیئے ہے، سوسے ان کی تعداد زیادہ ہے ،اوراگر ہمارے ہاتھ سے قتل ہونے والے آپ کی نظر میں نیک بخت ہیں، تو پھر تو سی آئی اے کے وہ ایجنٹ بھی آپ کے نزدیک بہت نیک بخت ہونگے جوخوست میں ڈاکٹرابودجانہ شہید رحمہ اللہ کے فدائی حملے میں مردارہوئے ۔
یقتلون اہل الاسلام ویدعون اہل الاوثان :
وہ مسلمانوں کو قتل کریں گے اور بت پرستوں کو چھوڑیں گے(بخاری)
آپ بہتر جانتے ہیں کہ کن لوگوں نے قبائلی مسلمانوں کے قتل عام کا بازار گرم کیا،
کن لوگوں نے اسامہ بن لادن رحمہ اللہ کو شہید کیا کن لوگوں نے تورابوراسے آئے مجاہدین کو شہید کیا،انڈیا کے ساتھ معاہدہ کرکے ان بت پرستوں کو چھوڑا ،انڈیا کے ساتھ تو تجارتی تعلقات بنارہےہیں ،امریکہ اور نیٹو کے ساتھ تو اتحاد کرتے ہوئے ان کے حکم پر مسلمانوں کو قتل کر رہے ہیں۔ماشاءاللہ اپنی ہی زبان سے اپنی بارے میں گواہی دی۔
جبکہ دوسری طرف الحمدللہ ہم بیک وقت دونو ں کے خلاف لڑرہے ہیں، ایک طرف امریکہ اور دوسری طرف اس کی اتحادی پاکستانی فوج پر ہمارے فدائین اور مجاہدین حملے کرتے ہیں ، باوجود اس کے تحریک طالبان کے پاس اسباب کی کمی ہے،پھر بھی ہم نے افغانستان میں سینکڑوں امریکیوں کو مارنے کے ساتھ ساتھ دودفعہ ہم نے امریکہ پر بڑا حملہ کیا،ایک ڈاکٹر ابودجانہ شہیدؒ کا خوست میں سی آئی اے کے بڑے بڑے افسروں کو ختم کرنا،اور دوسراحملہ فیصل شہزاد فک اللہ اسرہ کی ٹائم اسکوئر نیویارک میں دھماکے کی کامیاب کوشش ،جو تکنیکی وجوہات کی وجہ سے پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکی۔ اگرفوج نے کچھ کیا ہے سوائے مسلمانوں کے قتل اور لال مسجد کے فتح کرنے کے تو دکھا دیں۔
کث اللحیة :
گھنی داڑھی والا(بخاری)
اس الزام میں تو انتہائی خیانت سے کام لیا گیاہے، یہاں پرتو فوج کی طرف سےیہ معنی ٰ کیا گیا ہے کہ (گھنی داڑھی رکھیں گے) ۔ نعوذ باللہ اتنی تحریف کہ اسم فاعل کا معنی مستقبل کے صیغے سے کرنا ،حالانکہ کوئی ادنی ٰ سابھی عربی لغت کو جاننے والا،تو کبھی بھی اس لفظ کا وہ یہ معنی ٰ نہیں کرے گا ،کیونکہ اس عبارت کاعربی لغت میں معنیٰ ہے( گھنی داڑھی والا ) نہ کہ (گھنی داڑھی رکھیں گے)۔دوسری خیانت یہاں پر یہ کی گئی ہے کہ یہ نشانی تو ایک خاص شخص کی علامات میں سے ایک علامت ہے، نہ یہ کہ یہ خارجیوں کے علامات میں سے ہیں، بلکہ یہ نشانی ،ذی الخویصرہ کی علامت تھی ، یہ وہ شخص تھا،جس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر تقسیم غنیمت کے معاملے میں اعتراض کیا تھا ،اور اگر داڑھی کا گھنا ہو نا خارجی ہونے کی دلیل ہے تو پھر آپ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کیا کہیں گے روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی گھنی تھی ،تو نعوذ باللہ کیا آپ کا نبیﷺ پر بھی یہ اعتراض ہے تیسری جو خیانت یہاں پر کی گئی ہے وہ یہ ہے کہ اس کے لئے جو تصویر لائی گئی ہے وہ امیر محترم مولانا فضل اللہ صاحب کی تصویر ہے، تو پھر شہید امیر محترم حکیم اللہ مسعودؒ کے بارے میں آپ کیا کہیں گے،انہیں بھی تو آپ خوارج میں شامل کرتے تھے،لیکن ان کی داڑھی تو گھنی تو نہیں تھی۔
اگر یہ آپ کے نزدیک خوارج کی علامت ہے تو پھر تبلیغی بھائیوں کے بارے میں آپ کیا کہیں گے نعوذ باللہ ،کیا آپ ان کو بھی خوارج کہیں گے ۔
مشمر الازار :
اونچی تہہ بند باندھنے والا (بخاری)
یہاں پر بھی علمی خیانت کی گئی ہے کیونکہ یہاں پر بھی معنیٰ اس طرح اوپر والی مثال کیطرح کیا گیاہے،یہاں بھی وہی اوپر والی عربی لغت والی بات ہے، کہ یہ معنی کیا گیا ہے کہ (اونچی تہہ بند باندھیں گے )، دوسری بات یہ کہ، یہ بھی عام خوارج کی علامت نہیں ہے، بلکہ یہ تو اس شخص کی علامت ہے جس کا ذکر پہلے ہوا ہے۔
اونچی تہہ بند باندھنے کا (یعنی شلوار ٹخنوں سے اونچی رکھنے کا)توخود نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے امر فرمایا ہے اور ان ٹخنوں کو جہنم میں قرار دیا ہے،جس کے نیچے تہہ بند ہو ،اسکے علاوہ ہمارے تبلیغی بھائی بھی تو اونچی ازار باندھتے ہیں تو کیا آپ ان کو خوارج کہیں گے ؟
اب ہم آتے ہیں خوارج کے اصل علامات کی طرف جن کی وجہ سے کوئی خارجی بنتا ہو،وہ یہ ہے
۱۔امام عادل کے خلاف خروج کرنا، یعنی خوارج وہ لوگ ہوتے ہیں جو امام عادل پر خروج کریں ہدایہ کی مشہور شرح عنایہ میں ہیں
الخوارج ہم قوم من المسلمین خرجوا عن طاعة الامام العادل یستحلون قتل العادل ومالہ ۔
ترجمہ : خوارج مسلمانوں میں سے ایک قوم ہے جو عادل امام کی طاعت سے نکلتے ہیں اور عادل امام کا قتل اورمال جائز سمجھتے ہیں ۔(عنایة جزء۳ص ۶۰۱)
اب آپ خودفیصلہ کریں،کہ اگر ہمارا اما م عادل ہے تو پھر ہم بھی خوارج ہوں گے ،لیکن اگر امام فاسق وفاجر ،ظالم اور مسلمانوں کے خلاف امریکی اور نیٹو اتحاد کا حصہ ہے تو پھر کہاں سے ہم خوارج بن گئے ۔
۲۔خوارج کی سب سے بڑی علامت یہ ہے کہ وہ گناہ کبیرہ کے ارتکاب پر کفر کے فتوے لگاتے ہیں جب کہ الحمدللہ ہما را یہ عقیدہ نہیں ہے ہم گناہگا ر مسلمانوں کو مسلمان سمجھتے ہیں اور ان کی تکفیر نہیں کرتے ،چاہے وہ زانی ہو یا ڈاکو ہو یا چور ہو وغیر ہ ، ہاں البتہ ان گناہوں پر جن کو شریعت نے علامات کفر شمار کیا ہے ،ان پرہم تکفیر کرتے ہیں اور یہ اہل السنت والجماعت کا عقیدہ ہے جس کی تفصیل امام العصر محمد انور شاہ کشمیر ی رحمہ اللہ کی کتاب اکفار الملحدین میں موجود ہے ۔