طاغوت ہر وہ چیز ہے ۔جس کی ا ﷲکے سوا عبادت کی جائے اور وہ اپنی عبادت کیے جانے یا کروائے جانے پر راضی ہو۔
طاغوت خدائی کے جھوٹے دعویدار کو کہتے ہیں ۔انبیاء اور اولیاء اﷲتعالیٰ کی عبادت کی طرف بلاتے تھے اور وہ غیر اﷲکی عبادت کرنے والوں کے سب سے بڑے دشمن تھے اس لئے وہ طاغوت نہیں ہیں چاہے لوگ ان کی بندگی کریں ۔
امام مالکفرماتے ہیں:’’ہر وہ چیز جس کی اﷲتعالیٰ کی سوا عبادت کی جائے ’’طاغوت‘‘ کہلاتی ہے ۔‘‘)ھدایۃ المستفید:1222(
امام ابن قیمطاغوت کی تعریف یوں بیان کرتے ہیں:
’’ہر وہ ہستی یا شخصیت طاغوت ہے جس کی وجہ سے بندہ اپنی حدِ بندگی سے تجاوز کرجاتا ہے چاہے وہ معبود ہو،یا پیشوا ،یا واجب اطاعت ،چنانچہ ہر قوم کا طاغوت وہ شخص ہوتا ہے جس سے وہ اﷲاور رسول اﷲﷺ کو چھوڑ کر فیصلہ کراتے ہوں، یااﷲکو چھوڑ کے اس کی عبادت کرتے ہوں ،یا الٰہی بصیرت کے بغیر اس کے پیچھے چلتے ہوں ،یا ایسے امور میں اس کی اطاعت کرتے ہوں جن کے بارے میں انہیں علم ہے کہ یہ اﷲکی اطاعت نہیں۔‘‘ )ھدایۃ المستفید:1219 (
شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہابفرماتے ہیں:اﷲکے علاوہ جتنے معبود اور طاغوت ہیں۔ جب تک ان سے اجتناب نہ کیا جائے۔اور ان کا جب تک انکار نہ کیا جائے اس وقت تک کسی شخص کا اسلام صحیح نہیں ہوسکتا ۔جیسا کہ اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے:
فَمَنْ يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِنْ بِاللہ ِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَى )البقرہ (256:
’’جس نے طاغوت کا انکار کیا اور اﷲپر ایمان لے آیا اس نے مضبوط کڑا تھام لیا ‘‘۔
سلیمان بن عبداﷲکہتے ہیں:مجاہد کا قول ہے کہ طاغوت انسان کی صورت میں شیطان ہوتا ہے جس کے پاس لوگ تنازعات کے فیصلے لیجاتے ہیں ۔)تیسیر العزیز الحمید (49:
شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہابفرماتے ہیں:’’ہر وہ شخص جسکی اﷲکے علاوہ عبادت کی جاتی ہو،اوروہ اپنی اس عبادت پر راضی ہو ،چاہے وہ معبود بن کے ہو ،پیشوا بن کے ،یا اﷲاور اس کے رسول کی اطاعت سے بے نیاز ،واجب اطاعت بن کے ہو ‘طاغوت ہوتا ہے‘‘)الجامع الفرید (265: