البتہ ایسے چند ایک واقعات کی طرف اشارہ کردیا
جاتا ہے جس سے بخوبی اندازہ ہو سکتا ہے کہ صحابہ رضی اﷲ عنہم عین حالت ِجنگ میں
بھی حدودِشریعت اور اصلاح ِنفس کا کس قدر خیال فرماتے تھے
(۱)حضرت عباد ہ بن بشیر ؓ رات کو پہرہ دے
رہے ہیں اور دشمن کے تیر کھا رہے ہیں مگر نماز نہیں توڑتے کیا یہ مجاہدہ نفس نہیں
ہے ؟
(۲)حضرت معاذ ؓ غزوہ بدر میں اپنا کٹا ہوا
اور لٹکتا ہو ابازو سارا دن ساتھ لے کر جہاد فرماتے ہیں اور زیادہ رکاوٹ بنتا ہے
تو اس کو پاؤں کے نیچے دے کر کاٹ کر پھر جہاد شروع فرماتے ہیں کیا یہ مجاہدہ نفس
نہیں ہے ؟
(۳)غزوہ خندق کے موقع پر حضرت پاک ﷺکے
صحابہ رضی اﷲ عنہم نے اپنے آقا کے ساتھ پیٹ پر پتھر باندھ رکھے ہیں کیا یہ مجاہدہ
نفس نہیں ہے ؟
(۴)تین صحابہ رضی اﷲ عنہم موت کے منہ میں
ہیں اور باری باری شہادت نوش فرما رہے ہیں مگر اپنی پیاس برداشت کرتے ہوئے دوسرے
مسلمان بھائی کو ترجیح دے رہے ہیں کیا یہ مجاہدہ نفس نہیں ہے ؟
(۵)حضرت علی ؓنے یہودی کو نیچے گرا دیا جب
سر قلم فرمانے لگے تو یہودی نے منہ پر تھوک دیا حضرت علی ؓ نے فوراً چھوڑ دیا کہ
اب میری ذات کا غصہ اس میں شامل ہوجائے گاکیا یہ مجاہدہ نفس نہیں ہے ؟
(۶)سَرِےَّۃُ العَنبرمیں صحابہ رضی اﷲ عنہم
ایک ایک کھجور کی گٹھلی کو چوس کر روزانہ گزار ا کرتے ہیں کیا یہ مجاہدہ نفس نہیں
ہے ؟
یہ چند ایک
واقعات بطور نمونے کے عرض کئے ہیں۔ کہ حضرات صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم تو عین حالتِ
جنگ میں بھی اخلاص، مجاہدات اور توجہ الی اﷲ سے ذرہ برابر غافل نہ رہتے تھے۔