حضرت ابو بکر صدیق رض نے بطورِ امیر المومنین اپناوظیفہ ایک مزدور کی مزدوری کےبرابر رکھا تو صحابہ اکرام رض نے کہا کہ آپ کا اتنے کم میں گزارا کیسے ہوگا تو آپ رض نے فرمایا کہ اگر یہ وظیفہ کم ہوا تو میں مزدور کی مزدوری بڑھا دوں گا۔
ائیر کنڈیشنڈ کمروں میں بیٹھ کر ،کروڑوں کی گاڑیوں میں گھومنے اور اربوں کھربوں روپوں کا بینک بیلنس رکھنے والے طبقے کا صرف ایک مزدور ڈے کے موقع پر مزدوروں اور مفلوک الحال طبقے کی ہمدردی میں بیائئے جاری کرنا اور پورا سال کارخانوں میں مزدوروں کا قیمہ بننے کی وجہ بننے والا ٹولہ جو انھی مزدوروں کے تجارتی منڈیوں میں ذلیل ہونے، کانوں میں قبریں بننے، تعميراتی کاموں میں اپنی جانیں ضائع کرنے کی اصل وجہ ہے دراصل یہی وہ سرمایہ دار ٹولا ہے جس نے پوری دنیا کے وسائل پر قبضہ جماکر دنیا کو غربت اور قحط سالی کا تحفہ دینے کے بعد کرہ ارض کی آبادی کو کم کرنے کیلئے برتھ ریٹ کرنے کی ترغیب کی تاکہ غربت کی ماری عوام ہمیں اپنا حقیقی نجات دہندہ سمجھ کر ہماری تجاویز پر عمل کرے تاکہ ہمیں انہیں کنٹرول کرنا آسان ہو۔
یاد رکھیں. یہ اس اَپّر کلاس ٹولے کی وہ منافقت ہے جس کی بدولت دنیا بھر کا سرمایہ دار طبقہ آج تک غریب عوام کے وسائل پر ڈاکہ ڈال کر کامیابی سے ایک مزدور ڈے مناکر ان کی آنکھوں میں دھول جھونک رہا ہے۔
حل صرف یہی ہیکہ کہ ہم ان کے مسلط کردہ جمہوری کفری نظام کو جڑ سے اکھاڑ کر اسکی جگہ خلافت کا قیام عمل میں لائیں پھر کوئی آپکے وسائل کے بوتے پر آپکو غلام بنانے کی جرأت نہیں کرسگے گا۔
”حضرت ابن عمر رض فرماتے ہیں کہ رسول اللہ
نے فرمایا جب تم ”عینہ“(سود کی ایک قسم) کا کاروبار شروع کردوگے اور بیلوں کی دموں کو پکڑ کر کھیتی باڑی پر راضی ہوجاؤ گے اور جہاد چھوڑدوگے تو اللہ تعالی تم پر ذلت مسلط کردے گا اور اسکو تم سے اس وقت تک نہیں ہٹاۓ گا جب تک تم اپنے دین (جہاد) کی طرف لوٹ کر نہیں آؤ گے۔“*(رواہ ابو داؤد باسنا حسن).