ہم
مجاہدین کو دیکھتے ہیں کہ ان کے اعمال شر یعت کے مطابق نہیں۔ انکی شلواریں ٹخنوں
سے نیچے ہوتی ہیں ۔انکی داڑھی بالکل مونڈھی ہوئی ہوتی ہے ۔یا حدِ واجب سے بھی کم
تراشی ہوئی ہوتی ہے۔ انکے گھر کا ماحول شریعت کے مخالف ہوتا ہے۔
یہ
تصویریں کھنچواتے ہیں ،وغیرہ وغیرہ ۔
لہٰذا
ان کے اس عمل کو جہاد نہیں قرار دیا جاسکتا۔ کیو نکہ اگر یہ مجاہد ہوتے، تو پہلے
خود کو ٹھیک کرتے پھر جہاد کرتے ۔اس لئے مجاہدین کو چاہئے کہ پہلے اپنے اعمال کی
اصلاح کریں پھر جہاد کریں ۔
جواب نمبر ۱:
جہاد فی سبیل
اﷲ ایک ایسا فریضہ ہے کہ اگر پوری دنیا کے مسلمان ملکرنماز جیسی فرض عبادت بھی ترک
کر دیں، تو جہاد کا فریضہ ساقط نہیں ہوتا ۔کیو نکہ جہاد الگ فرض ہے۔ نماز روزہ الگ
فرائض ہیں۔ کوئی ایک دوسرے کے لئے شرط نہیں ۔
جیسے دیکھئے
اگر کوئی شخص روزہ رکھے مگر نماز نہ پڑھے تو اسکی نماز نہ پڑھنے سے، روزہ تو باطل
نہ ہو گا، بلکہ نماز کے چھوڑنے کا گناہ ہو گا۔ مگر رو زہ کا فریضہ ادا ہو جائے گا۔
اگرچہ ناقص ہی کیوں نہ ہو۔
عام لوگ تو کجا
اگر حاکم وقت بھی بد عمل اور ظالم ہو جائے، تو بھی جہاد تو ساقط نہیں ہوتا ۔
صریح حدیث ہے ۔
اَلْجِہَادُ
مَاضٍ مُذْ بَعَثَنِیَ اللہُ اِلٰی اَنْ یُقَاتِلَ اٰخِرُ ھٰذِہٖ الْاُمَّۃِ
الدَّجَّالَ لَا یُبْطِلُہٗ جَوْرُجَائِرٍ وَّلَا عَدْلُ عَادِلٍ۔
جہاد میری بعثت
سے لے کر دجال کے قتل تک جاری رہے گا،کسی ظالم اور نہ ہی کسی عادل ( بادشاہ ) کے
عدل سے یہ ختم ہو گا ۔
جواب نمبر ۲:
قرآن کریم نے
نماز کی حکمت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ
‘‘اِنَّ
الصَّلٰوۃَ تَنْھٰی عَنِ الْفَحْشَآءِ وَالْمُنْکَرِ’’ ( العنکبوت ، آیت نمبر۴۵)
بے شک نماز
روکتی ہے بے حیائی اور برائی سے ۔
کیا اس آیت سے
یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ، جو لوگ فواحش ومنکرات میں مبتلا ہیں ،جنکے گھر
میں ٹی وی ہیں، جو تصاویر کھینچواتے ہیں ،اور جو عورتیں پردہ نہیں کرتیں، یہ سارے
لوگ نماز کو ترک کر دیں؟ انکی نماز قبول نہیں؟ کیونکہ نما ز تو وہ ہوتی ہے جو
گناہوں سے روک دے ۔مگر ان لوگوں کی نمازیں تو گناہوں سے نہیں روک رہیں۔
اسی طرح قرآن
کریم نے روزہ کی حکمت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا
‘‘لَعَلَّکُمْ
تَتَّقُوْنَ ’’(البقرۃ آیت نمبر۱۸۳)تا کہ تم متقی ہو
جاؤ۔
کیا اس سے یہ
ثابت کیا جاسکتا ہے کہ، جو لوگ داڑھی منڈاتے ہیں، شلوارٹخنوں سے نیچے رکھتے ہیں ا
ور گناہوں سے نہیں بچتے ،وہ لوگ روزہ بھی چھوڑ دیں، کیو نکہ ان کا روزہ ، روزہ ہی
نہیں ہے ، روزہ تو وہ ہوتا ہے جو گناہوں سے روک دے ۔اور انکا روزہ تو گناہوں سے
نہیں روک رہا ۔تو جس طرح گناہوں کے
باوجودگناہ گار
شخص کا روزہ اور اس کی نماز ادا ہو جا تی ہے، تو اسی طرح جہاد کے ساتھ ساتھ گناہ
کرنے والے مجاہدین کا جہاد بھی ادا ہو جا تا ہے ۔
پڑھتے ہیں جب
صلوٰۃ گناہوں کے باوجود
دیتے ہیں جب
زکوٰۃ گناہوں کے باوجود
پھر کس لئے
کریں نہ بھلا خود بتائیے
کافر سے دو دو
ہاتھ گناہوں کے باوجود
کیوں ہے تجھ کو
گراں جو مجاہد کو بخش دے
مولائے کائنات
گناہوں کے باوجود
لیکن مجاہدین
سے یہ التماس ہے
تقویٰ کا
اہتمام ہی اپنی اساس ہے
جواب نمبر ۳:
ہم دیکھتے ہیں
ایک شخص دین سیکھنے کے لئے گھر سے نکلتا ہے، اور وہ نماز میں سستی کرتا ہے، بلکہ
بعض ایسے واقعات بھی ہیں کہ بعض لوگ نشہ بھی کر رہے ہیں،اور دین سیکھنے اور
پھیلانے کے لئے سفر بھی کر رہے ہیں۔ اب اگر ان کے بڑوں سے کہا جائے کہ اس شخص کو
روک دو۔ اگر باز نہ آئے تو اسکو جماعت سے نکال کر گھر بھیج دو ۔تو جواب ملتا ہے کہ
بھائی ہم نکالیں تو یہ زیادہ خراب ہو جائے گا ۔اسکو پینے دو ان شااﷲ دین کی محنت
کی برکت سے ٹھیک ہو جائے گا ۔مگر اسی طرح کا واقعہ اگر کسی مجاہد کے ساتھ پیش آ
جائے۔ یعنی جہاد میں کوئی ایسا شخص نظر آجائے، تو اسکی ذات تو کیا خود جہاد پر
اعتراضات شروع کر دیے جاتے ہیں ۔اس رویہ کو سوائے جہاد کے ساتھ عداوت اور بغض کے
اور کوئی نام نہیں دیا جا سکتا۔ کیونکہ اگر دل میں جہاد اور مجاہدین کی محبت ہوتی،
تو ایسے مجاہد کے
بار ے میں بھی کہا جا سکتا تھا کہ، یہ بھی آہستہ آہستہ ٹھیک ہوجائے
گا۔اﷲتعالیٰ ہماری حفاظت فرمائے ، آمین